ارنی مال (1738ء - 1800ء) | کشمیری شاعرہ | Arnimal Biography in urdu | Jammu kashmir info

 ارنی مال (1738ء - 1800ء)

ارنی مال (1738ء - 1800ء) | کشمیری شاعرہ | Arnimal Biography in urdu | Jammu kashmir info
Arnimal Biography in urdu 


کشمیری زبان کی ممتاز شاعرہ ارنی مال ضلع بارہ مولا کے ایک پنڈت گھرانے میں پیدا ہوئی ۔ اس کا سن پیدائش 1738ء اور سن وفات 1800ء قرینِ قیاس ہے ۔ مورخین نے ارنی مال کی عمر کو حبہ خاتون سے دو سو سال بعد کا عہد قرار دیا ہے۔ کشمیری زبان کے کلاسیکل ادب میں ارنی مال کو للہ عارفہ اور حبہ خاتون کے بعد تیسری نامور شاعرہ قرار دیا گیا ہے۔ ارنی مال کے کلام پر حبہ خاتون کا رنگ غالب نظر آتا ہے ۔ ارنی مال کے گیت اور اشعار کشمیری معاشرے میں زبان زدِ عام ہیں ۔


خاوند سے علیحدگی 

ارنی مال کا خاوند منشی بھگوان داس کاچرو افغان صوبے دار جمعہ خان کے عہد (1792ء - 1788ء ) کا درباری شاعر اور فن کار تھا۔ جمعہ خان دیگر افغان صوبیداروں کے برعکس شاعروں، ادیبوں اور قلم کاروں کا قدر دان تھا. منشی بھگوان داس کاچرو عرف "نکو " سے اسے خصوصی شغف تھا اسی لیے اس نے اسے اپنے دربار میں امتیازی حیثیت عطا کر رکھی تھی ۔


ارنی مال کا خاوند خود شاعرانہ مزاج رکھتا تھا لیکن نہ معلوم کن وجوہات کی بنا پر اس نے بیوی سے علیحدگی اختیار کر لی ۔ پنڈت زادی یہ دکھ برداشت نہ کر سکی. غم اور ہجر و فراق اس کے قلب و زبان سے پھوٹ پھوٹ کر بہنے لگے۔ 


پنڈت پریم ناتھ بزاز اپنی تصنیف ”Daughters of the Vitasta‘‘ میں لکھتے ہیں۔


For some unknown reasons, the poet husband deserted her. The Separation proved painful and tormenting, her emotions were deeply stirred and lo, sweet melodious poetry full of grief, and pathos flowed from her heart. She sang of love, play beauty and sorrow.


ارنی مال کے کلام کو جمع کرنے کا کارہائے نمایاں کشمیری زبان کے نامور شاعر اور محقق عبدالاحد آزاد کے سر ہے۔ انہوں نے ارنی مال کا جو کلام جمع کیا ہے اس کے چند کشمیری اشعار کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں ۔


میرا روّاں روّاں تیری چاہت سے لبریز ہے

میں ایک سندر دیوی تیری یاد میں تڑپ رہی ہوں 

میرے محبوب تیرے مثرگاں کے ایک تیر نے کلیجہ گھائل کر دیا ہے

جگر چھلنی ہو کر رہ گیا ہے

میں دکھوں کی ماری تجھے کہاں ڈھونڈوں 

تم آؤ تو میں تمہیں دل کھول کر دکھاؤں

میں پت جھڑ کے پتوں کی طرح گر رہی ہوں 

ٹوٹ رہی ہوں تو آ اور مجھے اپنے اندر بسا لے ‘‘


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے