میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ | سیاست کشمیر کی نامور شخصیت | Mirwaiz maulana yusuf shah biography in urdu

میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ (1890ء – 1968ء)

میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ 22 شعبان 1313 ہجری بمطابق 1890ء کو سرینگر میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد کا نام میرواعظ رسول شاہ تھا، جو میر واعظ خاندان کے سربراہ تھے۔
میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ | سیاست کشمیر کی نامور شخصیت | Mirwaiz maulana yusuf shah biography in urdu
Mirwaiz maulana Muhammad yusuf shah

میر واعظ خاندان 

 یہ خاندان اپنے روحانی فیض کی وجہ سے وادی کشمیر میں غیر معمولی اثر و رسوخ رکھتا تھا۔ اس خاندان نے وادی کشمیر میں مسلمانوں کی دینی، روحانی اور فکری راہنمائی کے لئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔

 افغانوں، سکھوں اور ڈوگروں کے پرآشوب دور میں مسلمانوں کی فلاح و اصلاح کے لئے اس خاندان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ میر واعظ رسول شاہ نے 1897ء میں سرینگر میں” انجمن نصرت الاسلام “ کی بنیاد رکھی ۔ اس انجمن نے وادی کشمیر میں بہت سے دینی مدارس قائم کیے۔ حکومت بھی اس انجمن کو مالی امداد مہیا کرتی تھی۔

تعلیم 

میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم اور سرینگر کے علماء سے حاصل کی ۔ بعدازاں یہ دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوئے۔ دیوبند سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد آپ وادی کشمیر میں واپس آ گئے اور دینی خدمات سرانجام دینے لگے۔ 

سیاست 

اس عرصے میں وادی میں مسلمانوں نے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ ریڈنگ روم کے بانی ممبر شیخ محمد عبداللہ نے جب ملازمت کو خیرباد کہ کر سیاست میں قدم رکھا تو انہیں عوام میں متعارف کروانے اور قوت و اعتقاد عطا کرنے میں میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ اور ان کے خانوادے نے بنیادی کردار ادا کیا۔ 21 جون 1931 کو خانقاہ معلیٰ میں ہونے والے جس جلسہ عام میں مہاراجہ کو مطالبات پیش کرنے کیلئے مسلمانوں کا ایک نمائندہ وفد تشکیل دیا گیا تھا، میر واعظ مولانا یوسف شاہ اس وفد میں شامل تھے۔ 13 جولائی 1931ء کے المناک سانحہ کے بعد پیش آمده حالات میں میر واعظ مولانا یوسف شاہ نے مسلمانوں کی بھر پور راہنمائی کی۔

مسلم کانفرنس میں شمولیت اور علیحدگی 

1932ء میں جب مسلم کانفرنس کا قیام عمل میں آیا تو آپ نے اس میں بنیادی کردار ادا کیا۔ لیکن تھوڑے عرصہ بعد جب خاندانی عزت و وقار اور شخصی اثر و رسوخ کے مسئلہ پر آپ کے اور شیخ عبداللہ کے مابین اختلافات بڑھ گئے تو آپ مسلم کانفرنس سے علیحدہ ہوگئے. 

آزاد پارٹی مسلم کانفرنس کا قیام 

 1933ء میں آزاد پارٹی مسلم کانفرنس کے نام سے آپ نے ایک الگ سیاسی جماعت قائم کر لی۔ 1934ء میں جموں کشمیر پرجا سبھا کے پہلے عام انتخابات میں آپ کی جماعت نے وادی کشمیر کے انتخابی حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کیے لیکن شیخ عبداللہ کی جماعت مسلم کانفرنس نے ان امیدواروں کو شکست دے دی ۔ میرواعظ یوسف شاہ سیاست سے مایوس ہو گئے ۔ ان کی جماعت بھی عوامی مقبولیت حاصل نہ کر پائی تو وہ سیاست سے کنارہ کش ہو کر پھر دینی سرگرمیوں کی طرف ہمہ تن مصروف ہوگئے۔

پھر مسلم کانفرنس میں شمولیت 

1939ء میں جب شیخ عبداللہ کی کوششوں سے مسلم کانفرنس کو نیشنل کانفرنس میں بدل دیا گیا تو میر واعظ یوسف شاہ ایک بار پھر سیاسی میدان میں متحرک ہوئے اور شیخ عبداللہ کے سیاسی اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لئے مسلم کانفرنس کے احیاء کی کوششوں میں آپ بھی شامل ہو گئے ۔

1942 سے 1947 تک 

1942ء میں جب مسلم کانفرنس کا با قاعدہ احیاء مکمل میں آیا تو آپ اس جماعت میں شامل ہو کر ایک بار پھر سیاست میں بھر پور کردار ادا کرنے لگے۔ اس عرصے میں وادی کشمیر” شیر بکرا “ لڑائیوں کا مرکز بن گئی۔ میرواعظ يوسف شاہ اور شیخ عبداللہ کے کارکن ایک دوسرے سے دست و گریباں ہونے لگے۔ جون 1946ء میں مسلم کانفرنس کے اجلاس منعقدہ سرینگر کی صدارت آپ نے کی۔ اسی اجلاس میں مسلم کانفرنس نے ” فری کشمیر “قرارداد پیش کی اور خودمختار کشمیر کو اپنا نظریہ قرار دیا۔ 1946ء میں مسلم کانفرنس نے شیخ عبداللہ کی” کشمیر چھوڑ دو“ تحریک کا اثر ختم کرنے کیلئے جب سول نافرمانی کی تحریک شروع کی اور جماعت کی تمام مرکزی قیادت جیل چلی گئی تو میرواعظ مولانا یوسف شاہ جماعت کے ایک دھڑے کے صدر بن گئے ۔ جبکہ چوہدری حمید اللہ کی قیادت میں ایک دوسرا دھڑا جموں میں قائم ہو گیا۔ 

پاکستان آمد 

1947ء میں آپ مسلم لیگی راہنماؤں سے ملنے کے لئے پاکستان آ گئے لیکن اسی اثناء میں پاکستان کی طرف سے کشمیر پر قبائلی حملے کے سبب واپس نہ جا سکے اور پھر مستقلاً یہیں رہ گئے ، کیونکہ شیخ عبداللہ کے برسر اقتدار آنے کے بعد اب ان کا وطن واپس جانا ناممکن تھا۔

آزاد کشمیر کی سیاست 

حکومت آزاد کشمیر کا قیام عمل میں آنے کے بعد میرواعظ مولانا یوسف شاہ کو 1949ء میں آزاد کشمیر کا وزیر تعلیم بنایا گیا لیکن آپ نے وزارت کو قبول نہ کیا۔ یکم نومبر 1951ء سے 21 جون 1952ء تک آپ چند ماہ کے لئے آزاد کشمیر کی صدارت پر فائز رہے۔ یکم جون 1956ء سے 6 ستمبر 1956ء تک چند ماه کیلئے آپ دوبارہ آزار کشمیر کے صدر بنے۔ اسی عرصے میں آپ مسلم کانفرنس کے” میرواعظ “ دھڑے کے صدر بھی رہے۔ 1964ء میں آپ نے مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں مصر، الجزائر اور دیگر ممالک کا سفر اختیار کیا۔

وفات 

رفتہ رفتہ آپ نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر کے راولپنڈی میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ 16 رمضان المبارک 1388ء بمطابق 1968ء کو راولپنڈی میں آپ کا انتقال ہوا۔ انہوں نے مرنے سے پہلے وصیت کی تھی کہ انہیں مظفرآباد میں دفن کیا جائے۔ چنانچہ ان کی وصیت کے مطابق انہیں مظفرآباد میں سپریم کورٹ کے احاطے میں اپر اڈا کے قریب دفن کیا گیا۔

خدمات

میرواعظ مولانا یوسف شاہ کشمیر کے سیاسی و مذہبی حلقوں میں ممتاز مقام رکھتے تھے۔ انہیں کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ انہوں نے قرآن پاک کے بیس پاروں کا کشمیری زبان میں ترجمہ کیا۔ آپ نے سرینگر سے سہ روزہ اخبار” اسلام “ اور ایک رسالہ” راہنما “ بھی جاری کیا۔ آپ نے 1947ء سے پہلے وادی کشمیر کے مسلمانوں کے سیاسی ، مذہبی و سماجی حقوق کے لئے گراں قدر خدمات انجام دیں. تقسیم کشمیر کے بعد انہیں پاکستانی و بھارتی مقبوضہ کشمیر میں یکساں مقام حاصل رہا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے