کرنل مرزا حسن | Colonel Mirza Hassan Khan | فاتح گلگت کرنل مرزا حسن کون تھے

کرنل مرزا حسن خان

کرنل مرزا حسن | Colonel Mirza Hassan Khan | فاتح گلگت کرنل مرزا حسن کون تھے
Colonel Mirza Hassan Khan 

 کرنل مرزا حسن خان 19 فروری 1919ء کو گلگت کے ایک رونو جرال راجپوت گھرانے میں مرزا تاج محمد خان کے ہاں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم مڈل سکول گلگت سے حاصل کی میٹرک کے لیے ریاستی دارالحکومت سرینگر چلے گئے ۔ اور یہاں ہائی سکول میں داخلہ لے لیا۔ ابھی چند ماہ ہی گزرے تھے کہ ان کے والد دار فانی سے کوچ کر گئے ۔ چنانچہ پونچھ کے ایک وزیر میر حسن شاہ انہیں اپنے ہمراہ پونچھ لے گئے اور اپنی نگرانی میں جے ، وی ہائی سکول پونچھ میں داخل کروا دیا۔ 1934 میں منعقدہ میٹرک کے سالانہ امتحانات میں انہوں نے پونچھ کے چاروں ہائی سکولوں میں اول پوزیشن حاصل کی تو انہیں خصوصی سکالر شپ پر ایس پی کالج سرینگر میں داخلہ مل گیا ۔ 1936ء  میں آپ نے ایف اے کا امتحان امتیازی حیثیت سے پاس کیا ۔

 1937ء میں آپ کشمیر آرمی میں بحیثیت کیڈٹ آفیسر بھرتی ہو گئے۔ چنانچہ ٹریننگ کے لیے ڈیرہ دون اکیڈمی بھیج دیئے گئے ۔ 1941ء کو انہیں کیپٹن کے عہدے پر ترقی مل گئی ۔ 1943ء کو دو بحیثیت میجر ترقیاب ہو کر انڈین آرمی میں محاذ جنگ پر خدمات سرانجام دینے چلے گئے۔ 1946 میں برما کے محاذ پر لڑی جانے والی فیصلہ لڑائی میں انگریزی فوج کے شانہ بشانہ لڑتے ہوئے انہوں نے بہادری اور ہمت کا زبردست مظاہرہ کیا۔ اسی بناء پر انہیں ملٹری کراس کا اعلی فوجی اعزاز عطاء کیا گیا۔ برما کے محاذ پر جنگ بندی کے بعد وہ واپس آ گے اور ریاستی افواج میں خدمات سرانجام دینے لگے۔ 1947 اور 1948 میں انہوں نے اپنے کچھ فوجی افسروں اور نوجوانوں کے ہمراہ ڈوگرہ حکومت کے خلاف علم بغاوت کو بلند کرتے ہوئے گلت کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنا لیا۔ انہوں نے گلگت میں انقلابی حکومت قائم کی اور  گورنر جنرل گھنسارا سنگھ کو گرفتار کر لیا ۔

1949 میں حکومت پاکستان نے جنگ بندی معاہدے پر عمل کرتے ہوئے جب محاذ کشمیر سے اپنی افواج واپس بلانا شروع کیا تو مرزا حسن خان اور ان کے ساتھیوں کو بھی درہ تراکبل سے واپس بلا لیا۔ حکومت پاکستان کے اس اقدام سے مرزا حسن سخت مایوس ہوئے ۔ انہیں واپس راولپنڈی بلا لیا گیا۔ 

1951 میں اس مردِ خر کو پنڈی سازش کیس کے تحت گرفتار کر کے جنرل اکبر خان کے ہمراہ مختلف زنداں خانوں میں پابند سلاسل رکھا گیا۔ 1955 میں یہ مقدمہ ختم کرتے ہوئے تمام قیدی رہا کر دیئے گئے ۔ رہائی کے بعد گلگت واپس آ کر آپ نے” گلگت لیگ ‘‘ کے نام سے خطہ گلگت بلتستان میں پہلی سیاسی جماعت قائم کی لیکن وہاں مخصوس غیر سیاسی ماحول کے سبب یہ جماعت پنپ نہ سکی تو مرزا صاحب کو خدمات سرانجام دینے کے لیے انہیں حکومت آزاد کشمیر نے سیکرٹری دفاع کے عہدے پر فائز کیا۔

22,21 فروری 1976 کی درمیانی رات کو انہیں DPR  کے تحت گرفتار کر لیا گیا۔ انہوں نے قیدوبند  کے اس عرصے میں اپنی سوانح عمری '' شمشیر سے زنجیر تک " ضبط تحریر میں لائی ۔ یہ کتاب مرزا حسن خان کی وفات کے بعد شائع ہوئی۔ اس کتاب کے اب تک تین ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ مصنف کے بیٹوں وجاہت حسن مرزا اور نادر حسن مرزا نے اس کتاب کو زیور طبع سے آراستہ کرنے میں گراں قدر محنت کی ہے ۔ بالآخر 19 نومبر 1983 کو جدوجہد سے بھرپور ایک انقلابی زندگی کی 65 بہاریں گزارنے کے بعد آپ راولپنڈی کے مقام پر حرکت قلب بند ہونے کے سبب اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ جدوجہد آزادی کا یہ مردِ حریت چنار باغ گلگت کے مزار شہداء میں آسودہ خاک ہوا۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے