فلم The Kashmir Files حقیقت یا فسانہ | دی کشمیر فائل کشمیری پنڈتوں کی نظر میں | جموں کشمیر انفو

The Kashmir files Review in urdu 

 1990 میں کشمیر چھوڑنے والے کشمیری پنڈتوں پر مبنی دی کشمیر فائل فلم نے اس وقت ہندوستان کے سینما گھروں اور سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے. بالی ووڈ کی تاریخ میں شاید ہی کوئی ایسی فلم ہوگی جس کی promotion سرکاری طور پر اور غیر سرکاری طور پر ہر خاص و عام نے کی ہے اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ مسلمانوں نے کشمیری پنڈتوں کا قتل عام کیا ان کی عورتوں کی عصمت دری کی گئی اور 1990 کے اس سانحہ کو Genocide کا نام بھی دیا گیا.

The Kashmir files exposed


 

فلم the Kashmir files حقیقت یا فسانہ 

فلم کے حامی کہتے ہیں کہ اس نے کشمیر کی نظر انداز کی جانے والی خونی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے جبکہ مخالفین کا کہنا ہے کہ اس فلم میں حقائق کو غیر ذمہ داری سے اور islamophobia کے تناظر میں پیش کیا گیا ہے. 


اس فلم میں کیا سچ دکھایا گیا اور کیا جھوٹ دکھایا گیا اس پر بات کرنے سے پہلے میں آپ کو بی بی سی کے کچھ انٹرویوز جو کشمیری پنڈتوں سے لیے گئے ہیں وہ دکھانا چاہوں گا اور اس کے بعد اس مدعے پر ہم تفصیل سے بات کریں




فلم The Kashmir Files کے مطابق 4000 کشمیری پنڈتوں کو مارا گیا جبکہ 400000 کشمیری پنڈتوں نے وادی سے migration کر دی لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے. 

آر ٹی آئی کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں میں کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں تقریباً 1724 افراد ہلاک ہوئے ان میں سے 1600 سے زائد مسلمان تھے پنڈت ہندو welfare society موتی لال بھٹ نے 2011 کی الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ کشمیر میں مارے گئے پنڈتوں کی تعداد 219 ہے جو کہ حکومتی اعداد و شمار بھی ہے پنڈتوں نے 19 جنوری 1990 کو وادی چھوڑنا شروع کیا  human rights Watch کے مطابق تقریبا ایک لاکھ پنڈتوں نے حکومت کی حوصلہ افزائی اور مدد سے وادی چھوڑی. 



بھارتی حکومت کی رپورٹوں کے مطابق تقریبا 1,40,000 ہزار عسکریت پسندی کی وجہ سے نقل مکانی کر گئے جبکہ 3000 سے زائد وادی میں رہے وادی کے بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ حکومت ہند اور اس وقت کے گورنر جگمون نے پنڈتوں کو وہاں سے نکل جانے کی ترغیب دی تھی۔ تاکہ مسلمانوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں میں کھلا ہاتھ مل سکے۔

 

ایک ٹویٹ میں کانگریس کے کریلا یونٹ  کا کہنا تھا کہ 1990 سے 2007 تک ان 17 سالوں میں 399 کشمیری پنڈت جب کہ 15000 کشمیری مسلمان مارے گئے اور کانگریس نے بی جے پی پر الزام بھی لگایا ہے کہ کشمیری پنڈتوں کی مائیگریشن میں پنڈت جگ موہن کا ہاتھ تھا اور وہ بھی آر ایس ایس کا آدمی تھا۔ ایک ٹویٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ انیس سو اڑتالیس سے لے کر اب تک 100000 سے زائد مسلمانوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ ہریانہ کے آر ٹی آئی ایکٹیوسٹ پی پی کپور کے سوال کے جواب میں سری نگر کے ضلعی پولیس ہیڈ کوارٹر کے ایک ڈی ایس پی نے بتایا کہ سن 1990 میں عسکریت پسندی کے آغاز سے لے کر اب تک حملوں میں تقریبا 89 کشمیری پنڈت مارے گئے. اسی عرصے کے دوران دیگر مذاہب کے 1635 افراد کو بھی قتل کیا گیا. 


 سنگین حالات میں بھی کشمیر نہ چھوڑنے والے سنیل پنڈتا کے مطابق " کشمیر فائل فلم سبھی کشمیری مسلمانوں کو عسکریت پسندوں کے طور پر پیش کرتی ہے جو کہ غلط بات ہے مجھے یاد ہے جب حالات خراب تھے افراتفری کا ماحول تھا تو کتنے پنڈت خاندانوں کو کشمیری مسلمانوں نے بچایا اور آج جب میں سچ بولتا ہوں تو آر ایس ایس اور بی جے پی سے وابستہ افراد مجھے دھمکیاں دیتے ہیں" سنیل پنڈتا نے مزید کہا کہ" کل میرے گھر کے باہر احتجاج کیا گیا نعرے بازی کی گئی. لیکن میں سچ بولتا رہوں گا". 


کشمیری پنڈت سنگرش سمیتی کے صدر سنجے تکو نے کہا کہ" اس سے یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ سارے کشمیری مسلمان terrorist ہیں. وہ بھی صحیح نہیں ہے. ایسا کچھ محسوس ہو رہا ہے کہ سب لوگ گھی کا کام کر رہے ہیں کوئی اس آگ کو بجھانے کی کوشش نہیں کر رہا "۔ 


19 ستمبر 1990 کے ایک خط کے سامنے آنے کے بعد جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈرامہ بی جے پی آر ایس ایس نے کچھ کشمیری رہنماؤں اور اس وقت کے گورنر جگمون کے ساتھ مل کر رچایا۔ اس خط کو 23 ممتاز کشمیری پنڈتوں نے کشمیر کے مسلمانوں سے مخاطب کیا تھا۔ خط کا آغاز اس اعتراف سے ہوتا ہے کہ پنڈت برادری کو جگمون ان کی برادری کے کچھ خود ساختہ لیڈروں اور دیگر مفاد پرستوں نے قربانی کا بکرا بنایا تھا۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ یہ ڈرامہ ہندو فرقہ پرست تنظیموں جیسے بی جی پی، آر ایس ایس نے اسٹیج کیا تھا۔ اس کے مرکزی کردار اڈوانی، واجپائی، مفتی اور جگمون تھے اور ریاستی انتظامیہ کو جوکر کا کردار ادا کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔


برصغیر کی تاریخ میں دیکھا جائے تو مسلمانوں  ہندوؤں، سکھوں اور دوسرے مذاہب کے لوگوں پر ظلم ڈاھیے گئے. ہر دور میں فتنوں نے نے جنم لیا. کہیں مسلمانوں کو مارا گیا کہیں ہندوؤں کو تو کہیں اور مذاہب کے لوگوں کو. اب صرف یہ کہنا کہ صرف مسلمانوں پر ظلم ہوے یا صرف ہندوؤں پر ظلم ہوے یہ ٹھیک نہیں ہے. 


ہندوستان میں ہونے والے massacres  کی بات کی جائے تو 1947 سے اب تک تقریباً 57 massacres Wikipedia پر آپ کو ملے جائیں گے. یہ لسٹ شروع ہوتی ہے تقسیم کے وقت سے لے کر 2021 تک جب کہ ٰآخری massacres حال ہی میں ناگالینڈ میں ہوا جہاں پر 13 علیحدگی پسند ہندوؤں کو مارا گیا. 


اگر بات کی جائے کشمیر میں genocide یا massacres کی تو 1931 میں ڈوگرہ فوج نے 22 مسلمانوں کو قتل کیا. پھر 1947 اور 1948 میں RSS اور ہری سنگھ نے جموں میں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور انھیں وہاں سے ہجرت کرنے پر مجبور کیا. 1947 میں قبائلیوں نے مظفرآباد، میرپور، بارامولہ میں ہندوؤں اور سکھوں کا قتل کیا اور انھیں وہاں سے ہجرت کرنے پر مجبور کیا. 1948 کے بعد آج تک تقریباً 100000 سے زیادہ کشمیری مسلمانوں کو مارا گیا. 


 اب اگر دیکھا جائے تو  کشمیری مرے ہیں چاہے وہ ہندو تھے یا مسلمان تھے . Genocide تو ہوا ہے لیکن کشمیریوں کا ہوا ہے.  اس کا ذمہ دار کون ہے سوال اس پر اٹھنا چاہیے. ہم سب کو یہ واضح نظر آتا ہے کہ اس کے ذمہ دار بھارت اور پاکستان ہیں. اور ان دونوں ملکوں نے اپنے مفادات کے لیے آج تک ریاست جموں کشمیر کی عوام کو صرف استعمال کیا.  الیکشن میں اگر کسی پارٹی کو جیتنا ہو تو وہ کشمیر کا نام استعمال کر کے جیت جاتے ہیں. کشمیری پنڈتوں کی مئگریشن میں بھی پاکستان اور بھارت ہی ذمہ دار ہیں . کشمیریوں کو بھارت اور پاکستان نے ہمیشہ ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا ہے. 


جب کوئی مخلص کشمیری کشمیر پر بات کرے تو انھوں نے کشمیریوں کے لیے غداری کا ایک مخصوص tag رکھا ہے . جو کشمیری پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتا ہے وہ بھارت کے ہاں غدار جو کشمیری ہندوستان زندہ باد کا نعرہ لگاتا ہے وہ پاکستان کی نظروں میں غدار. جو کشمیری کشمیر کی خودمختاری کا نعرہ لگاتا ہے وہ ان دونوں کی نظروں میں غدار. لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں ملک کشمیر پر قابض ہیں اور پچھلے 74 سالوں سے انھوں نے کشمیریوں کو غلام بنایا ہے اور ہمیشہ ان کا استعمال کیا ہے. کشمیری چائے وہ ہندو ہو چاہیے وہ مسلم ہو وہ حقیقی وارث ہے کشمیر کا باقی ہندوستانی یا پاکستانی بعد کی بات ہے. 


کیا آپ کو پتہ ہے یوکرینی صدر پہلے ایک کامیڈین تھا الیکشن سے 2 سال پہلے اس نے ایک فلم بنائی جس میں وہ اپنے ملک کے کرپٹ حکمرانوں کا خاتمہ کرتا ہے. فلم بنانے کے دو سال بعد اس نے الیکشن میں حصہ لیا اور جیت گیا. اب آپ ہی سوچیں ایک فلم ایکٹر کیسے بن گیا ملک کا صدر. 


سکرین پر دکھائی جانے والی فلم کا لوگوں پر جتنا اثر ہوتا وہ شاید ہی کسی اور چیز سے ہوتا.


فلم the Kashmir files میں بھی کچھ ایسا ہی ہے.

اب آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ سچ کیا ہے. سچ وہ ہے جو ویویک اگنی ہوتری نے کرسی پر بیٹھ کر دکھایا ہے یا وہ سچ ہے جو کشمیری پنڈتوں نے بتایا ہے.


اور آخر میں یہی کہنا چاہوں گا کہ ماضی کے واقعات کی حقیقت فلمیں دیکھنے سے نہیں بلکے کتابیں پڑھنے اور تحقیق کرنے سے ملتی ہے. 


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے