علامہ محمد انور شاہ کشمیری (متوفی 1933ء) | Allama Muhammad Anwar Shah Kashmiri | عالم دین

علامہ محمد انور شاہ کشمیری

علامہ محمد انور شاہ کشمیری خطہ کشمیر کی حسین و جمیل وادی لولاب کے موضع " دودھ دن“ میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد کا نام محمد معظم شاہ تھا جو خود بھی ایک عالم دین تھے۔ علامہ موصوف نے ابتدائی تعلیم اور قرآن و حدیث نیز عربی فارسی کی ابتدائی کتب اپنے والد ماجد سے پڑھیں ۔ بعد ازاں انہیں علامہ غلام محمد کے پاس تحصیل علم کے لیے بھیج دیا گیا۔ مقامی سطح پر تحصیل علم کے بعد وہ 1305ھ میں ہزارہ ایبٹ آباد کے ایک دارالعلوم میں داخل ہوئے۔ یہاں سے بھی جب ان کی علمی پیاس نہ بجھ سکی تو وہ دارالعلوم دیوبند چلے گئے. 
علامہ محمد انور شاہ کشمیری (متوفی 1933ء) | Allama Muhammad Anwar Shah Kashmiri | عالم دین
Allama Anwar Shah Kashmiri


جہاں منشی فضل حق، شیخ الہند مولانا محمود الحسن ، مولوی خلیل احمد سہار نپوری اور مولانا غلام رسول ہزاروی جیسے جید علما کرام سے انہوں نے اکتساب فیض کیا۔ آپ نے 1314ھ میں دارالعلوم سے سند فراغت حاصل کی اور مولانا امین الدین کے قائم کردہ مدرسہ امینیہ دہلی میں 1315ھ کو بانی صدر مدرس مقرر ہوئے اور چار برس تک وہاں درس و تدریس کا فریضہ سرانجام دیتے رہے۔

1320ھ بمطابق 1900ء میں آپ کے بھائی محمد یاسین شاہ کا انتقال ہو گیا چنانچہ آپ واپس کشمیر آ گئے ۔ یہاں تین برس تک وہ علمی مجالس اور تبلیغی مشن پر کار بند رہے ۔ 1323ھ میں آپ بارہ مولا کی مشہور شخصیت خواجہ عبدالصمد ککرو اور چند دیگر ساتھیوں کے ہمراہ حجاز مقدس کے سفر پر روانہ ہوئے۔ آپ فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد حجاز مقدس میں ہی قیام کے متمنی تھے لیکن خواجہ عبدالصمد نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ وطن عزیز واپس تشریف لے چلیں اور بارہ مولا میں ایک دارالعلوم قائم کر کے خدمات سرانجام دیں ۔

انہوں نے خواجہ صاحب کی اس تجویز کو قبول کیا اور واپس کشمیر آ گئے۔ چنانچہ 1324ھ کو بارہ مولا میں آپ اور خواجہ عبدالصمد کی کوششوں سے مدرسہ فیض عام کا اجراء کیا گیا. لیکن بوجوہ یہ مدرسہ کامیابی سے جاری نہ رکھا جا سکا. آپ دلبرداشتہ ہو کر دارالعلوم دیوبند چلے گئے ۔ وہاں آپ کو درس و تدریس کے فرائض سرانجام دینے کی پیشکش ہوئی جسے آپ نے قبول کر لیا۔

1333ھ میں شیخ الہند مولانا محمود الحسن نے اپنی تحریکی و سیاسی سرگرمیوں میں مصروفیات کی بنا پر حجاز مقدس جانے کا فیصلہ کیا تو انہوں نے مولانا محمد انور شاہ کشمیری کو اپنا قائم مقام جانشین مقرر کیا ۔ اسی سفر کے دوران وہ گرفتار ہوئے اور جزیرہ مالٹا میں پابند سلاسل رہے ۔ اس دوران علامہ انور شاہ کشمیری نے نہایت تندہی اور محنت سے دارالعلوم دیوبند میں تدریسی نظام جاری رکھا ۔ 1346ھ میں آپ دارالعلوم دیوبند سے ایک اختلافی مسئلے پر علیدہ ہو گئے اور صوبہ گجرات کے ڈابھیل شہر میں بہت سے شاگردوں اور اساتذہ کے ہمراہ چلے گئے۔ وہاں 1351ھ تک آپ جامعہ اسلامیہ ڈابھیل میں پڑھاتے رہے۔ 1351ھ میں آپ ایک مہلک بیماری میں مبتلا ہونے کے سبب واپس دیوبند آ گئے ۔ مرض جان لیوا ثابت ہوا تو 2 صفر 1352ھ بمطابق 29 مئی 1933ء کو داعی اجل کو کو لبیک کہہ گئے ۔

علامہ انور شاہ کشمیری عربی و فارسی علوم میں بے پناہ دسترس رکھتے تھے۔  زبردست حافظے کے مالک تھے ۔ انہوں نے عربی زبان میں بخاری شریف  شرح چار جلدوں میں لکھی ۔” عقید اسلام “ بھی عربی زبان میں ان کی ایک کتاب ہے۔ مسئلہ قدر پر ان کی ایک طویل عربی نظم ہے ۔ رسالت مآب  محمد مصطفی  ﷺ  کی مدح میں بھی آپ نے عربی زبان میں قصائد لکھے ۔ آپ عربی درس و تدریس میں خاصی شہرت رکھتے تھے۔ آپ کے حلقه درس میں بڑے بڑے علماء بیٹھتے تھے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. کشمیر کے اب ایک ہی لیڈر ہیں سید علی گیلانی علیہ رح۔۔۔۔باقی اپنے اپنے وقت کے لیڈرز تھے۔۔گزر گے۔۔۔پنڈت پریم ناتھ بزاز کا بھی ایک بڑا نام ماضی کے قد آور قائدین میں ہوتا ہے۔۔۔
    لیڈر قربانی سے بنتا ہے وہ سید علی گیلانی رح نے پیش کی۔۔سب ان کی قیادت پر متفق اور انہی کی راہ کو منزل بنانے کے لئیے جد وجہد کر رہے ہیں

    جواب دیںحذف کریں